Bayanat e Seerat e Nabawia [S.A.W] By Maulana Muhammad Asjad Qasmi بیانات سیرت نبویہ ﷺ

   

Read Online

Bayanat e Seerat e Nabawia (S.A.W) By Maulana Muhammad Asjad Qasmi بیانات سیرت نبویہؐ

Download (6MB)

Link 1       Link 2

بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم
موجودہ حالات میں سیرت کے فکر انگیز پیغام اور گوشوں کو واضح کرنے والی ، مکمل، مدلل ، مرتب، جامع اور مؤثر سیرت طیبہ

تالیف : مولانا محمد اسجد قاسمی ندوی صاحب شیخ الحدیث جامعہ عربیہ امداد یه مراد آباد
طبع : محرم الحرام ۱۴۳۷ھ مطابق نومبر ۲۰۱۵ء
صفحات : ۴۳۸
ناشر : فرید بک ڈپو دہلی

پیش گفتار
ایک اعزاز ہے مداح پیمبر ہونا

الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، وَالصَّلَوةُ وَالسَّلَامُ عَلَى سَيِّدِ الْمُرْسَلِينِ وَ عَلَى آلِهِ وَصَحْبِهِ أَجْمَعِين
اس زبان سے زیادہ مبارک کون سے زبان ہو سکتی ہے جو آقائے دو جہاں ، سرور کونین ﷺ کی مقدس سیرت کے تذکرے سے شاداب ہوتی ہو، اور اس قلم سے بڑھ کر با برکت اور با فیض قلم کس کا ہو سکتا ہے جو آقائے نامدار ختمی مرتبت علیہ الصلاۃ والسلام کے ذکر جمیل کی سعادت حاصل کرتا ہو، واقعہ یہی ہے کہ ع ایک اعزاز ہے مداح پیمبر ہونا
کوئی دو سال کا عرصہ گزرا، احقر جامعہ عربیہ امدادیہ مراد آباد میں اساتذہ کے ساتھ ایک اہم تعلیمی میٹنگ میں مصروف تھا، اچانک احقر کے قدیم کرم فرما محترمی جناب مولانا حافظ شریف احمد مظہری صاحب زید مجدہم بانی و مہتمم جامعہ اسلامیہ مظاہر العلوم گلبرگہ (کرناٹک) کا فون آیا ، انہوں نے اپنی سیرت کمیٹی کے احباب کی طرف سے پر زور اصرار کے ساتھ خطبات سیرت سیریز کے پروگرام میں شرکت کی مخلصانہ دعوت پیش فرمائی، اور یہ بھی فرمایا کہ اس سیرت کا نفرنس میں چار نشستوں میں بالترتیب مکمل سیرت طیبہ بیان ہوئی ہے، یہ سن کر پہلے تو احقر حیران ہوا، اپنی نا اہلی اور بے بسی کے سامنے اس عظیم ذمہ داری اور فرض کی انجام دہی کس قدر دشوار معلوم ہوئی ، الفاظ میں بیان نہیں ہو سکتا لیکن پھر جوں جوں وقت گزرتا گیا ، ذکر حبیب کی اس سعادت عظمی کا بیش قیمت موقع دست یاب ہونے اور اسے غنیمت سمجھ کر آقا ﷺ کے مداحوں میں برائے نام ہی شمولیت کا اعزاز حاصل کرنے کا شوق عجیب و غریب انداز میں دل کے اندرون میں افزوں ہوتا گیا، سیرت نبویہ پر موجود اور بآسانی دستیاب عربی اور اردو مستند مصادر و مراجع کھنگالنے کا عمل شروع ہوا، شب و روز یہی لذیذ تر اور شیریں مشغولیت رحمت بن کر ساتھ رہی، ہفتوں اسی کوچۂ سیرت کے طواف میں اور اسی خزانہ برکت کی سیر میں نا قابل بیان بشاشت کے ساتھ ایسے گذرے کہ پتہ بھی نہ چلا۔
احقر نے خطبات کی ترتیب یہ رکھی تھی کہ:
پہلا خطبه حیات نبوی از ولادت تا نبوت، دوسرا خطبه نبوت تا هجرت، تیسرا خطبہ ہجرت تا فتح مکہ، چوتھا خطبہ فتح مکہ تا وفات کے تمام حصوں کو محیط ہو۔
خطبات کی تیاری اور ترتیب مستند مراجع اور ماخذ سیرت کی روشنی میں ہو، انہیں واقعات و روایات کو سامنے لایا جائے جو علمی استناد و اعتبار رکھتی ہوں ۔ احادیث مبارکہ کی کتب میں مذکور واقعات و احوال بطور خاص پیش نظر رکھے جائیں۔
واقعات سیرت کے فکر انگیز اور ایمان افروز پہلوؤں اور پیغامات بطور خاص معاصر حالات کے تناظر میں ان کی معنویت اور ان کے ذریعہ حاصل ہونے والی رہنمائیوں کو اہمیت کے
ساتھ واضح کیا جائے۔ اللہ کا فضل ہے کہ اس نہج پر تیاری کی گئی ، اور مقرر وقت پر انتہائی آب و تاب کے ساتھ منعقد ہونے والی سیرت کا نفرنس گلبرگہ میں باذوق و با ادب سامعین کے جم غفیر کے سامنے اس ناچیز نے چار مجلسوں میں (بارہ گھنٹوں سے بھی زائد وقت میں) بالترتیب مکمل سیرت طیبہ بیان کرنے کی سعادت حاصل کی اور اپنے بہت سے محترم پیش رو اکا بر کی نقل اتارتے ہوئے انگلی کٹا کر شہیدوں میں نام لکھانے کی وہ جسارت کی جو موضوع کی برکت سے کسی سعادت اور خداوندی عنایت سے کم نہیں۔
سیرتِ اقدس کا دل سے تذکرہ جب بھی ہوا
وہ مبارک ساعتیں جان بہاراں ہو گئیں ۔۔۔۔۔۔ الخ

    

  فیس بکی دوست باخبر رہنے کے لئے ہمارا فیس بک پیج فالوو کرسکتے ہیں۔ شکریہ۔

آپ کی رائے یا تبصرہ

This Post Has 0 Comments