Download (12MB)
تفہیم الہدایہ شرح اردو ہدا یہ رابع
تالیف: حضرت مولانا جمیل احمد صاحب سکروڈوی استاذ دار العلوم دیوبند
صفحات : ۴۳۶
ناشر: مکتبہ البلاغ دیو بند
جلد ۱
كتاب الشفعة ۔ كتاب القسمة ۔ كتاب المزارعة ۔ كتاب المساقات ۔ كتاب الذبائح۔
عرض مؤلف
دار العلوم دیوبند کی مدرسی کے ابتدائی زمانے میں مکتبہ تھانوی دیوبند کے ساتھ ایک معاملہ کے تحت ؛ خادم نے ہدایہ سے متعلق ’’اشرف الہدایہ‘‘ نام سے آٹھ جلدیں لکھی تھیں جن کی تفصیل یہ ہے: تین جلدیں جلد اول سے متعلق ۔ دو جلدیں جلد ثانی سے متعلق ۔ اور تین جلدیں جلد ثالث سے متعلق اس کے بعد کچھ عوارض کی وجہ سے یہ معاملہ ختم ہو گیا اور خادم نے دوسری کتابوں پر کام شروع کر دیا ۔ چنانچہ قوت الاخیار کے نام سے نور الانوار کی شرح تحریر کی۔ فیض سبحانی کے نام سے حسامی کی ۔ اجمل الحواشی کے نام سے اصول الشاشی کی۔ اور تکمیل الامانی کے نام سے مختصر المعانی کی شرح تحریر کی ، جن کو خادم زادہ اپنے مکتبہ البلاغ دیوبند نے شائع کیا ہے ۔ خادم کے معذرت کر دینے کے بعد مکتبہ تھانوی کے مالک نے ہدایہ رابع کی شرح اشرف الہدایہ ہی کے نام سے حضرت مولانا مفتی محمد یوسف صاحب استاذ دارالعلوم دیوبند سے تحریر کرائی جس کی کئی جلدیں منظر عام پر آچکی ہیں۔ اس کے علاوہ اور بھی لوگوں نے ہدایہ پر کام کیا ہے۔ اس کے باوجود خادم کے بعض محبین کا اصرار تھا کہ آپ اپنے مخصوص انداز میں ہدایہ رابع کی بھی شرح تحریر فرمادیں، لیکن مولانا مفتی محمد یوسف صاحب نے تحریر کرنے کے بعد خادم کے نزدیک بظاہر کسی دوسری شرح کی ضرورت نہیں تھی، اسی وجہ سے خادم ٹال مٹول کرتا رہا لیکن جب بنگہ دیش کے سفر کے دوران بعض بڑے اور موقر اساتذہ نے سنجیدگی کے ساتھ خادم کو حکم دیا اور طلبہ کے سواد اعظم نے اصرار کیا تو خادم نے ان حضرات کے احترام میں وعدہ کر لیا اور اللہ رب العزت کا نام لیکر ہدایہ رابع پر کام شروع کردی۔ الحمد للہ ہدایہ رابع سے متعلق تفہیم الہدایہ کے نام سے ایک جلد تیار ہو کر منظر عام پر آگئی ہے۔ اللہ جل شانہ اس شرح کو بھی خادم کی دوسری شرحوں کی طرح قبولیت عامہ، تامہ عطا فرمائے ترجمہ اور تشریح کے وقت خام نے ہدایہ کی معتبر اور معیاری شروح مثلاً عینی ، کفایہ ، عنایہ ، فتح القدیر، عین الہدایہ اور حاشیہ امام علامہ عبدالحی لکھنوی کو مکمل طور پر سامنے رکھا ہے اور پوری کوشش کی ہے کہ نقل مذاہب ، تفصیل صورت مسئلہ اور حل عبارت میں وہی بات لکھی جائے جس کو مذکورہ محققین نے اختیار کیا ہے ۔ عبارت کو دل نشین اور اسلوب کو سہل بنانے کی جتنی ممکن کوشش ہو سکتی تھی اس سے دریغ نہیں کیا گیا۔ نیز یہ بھی ملحوظ رکھا گیا ہے کہ صاحب ہدایہ نے جہاں قیاسی اور استدلالی طریقہ اختیار کیا ہے اس کو اشکال اربعہ کی صورت میں پیش کیا جائے۔۔۔ الخ