Download (7MB)
کمیشن اور بروکری کے احکام
مرتب: مفتی احمد اللہ نثار قاسمی
انسان جو چیزیں بیچتا یا خریدتا ہے جن چیزوں کا مالی لین دین اور ڈیلنگ کرتا ہے، ان میں معاملہ کرنے کا ایک معروف طریقہ تو یہ ہے کہ خود براہ راست اس معاملے کو انجام دیا جائے ، خود عاقد (کنٹراکٹر) کسی چیز کو بیچے یا خریدے، پھر اس پر قبضہ بھی کرے اور اپنی تحویل میں بھی لے، اس کو عقد مباشرة یا اصالۃ (ڈائرکٹ سیل کنٹراکٹ) کہتے ہیں ، اس قسم کا لین دین قدیم زمانے سے ہی ہر طرح کے مالی معاملات میں رائج اور جاری رہا ہے، معاملہ انجام دینے کی ایک دوسری صورت یہ ہے کہ خود عاقد بننے کے بجائے اپنی طرف سے کسی دوسرے کو اپنا نائب اور وکیل (ایجنٹ) بنا دیا جائے جو خود عاقد و مباشر بن کر معاملے کی کارروائی کو انجام دے اور عقد سے متعلق ذمہ داریوں کو پورا کرے، اس طرح کا عقد وکالت (سیل کنٹراکٹ تھرو ایجنٹ) کہلاتا ہے اور اس طرح کے مالی عقود اور معاملات کا رجحان و چلن قدیم زمانے سے تا ہنوز جاری ہے۔
دور حاضر میں وکالت (ایجنسی) کے ذریعہ معیشت و تجارت کے جو نئے مسائل نئی شکلیں اور صورتیں سامنے آئی ہیں ، ان ہی میں بروکر اور کمیشن ایجنٹ کے نئے مسائل ہیں، اس کی کچھ جدید صورتیں اور شکلیں بھی ہیں جو اس وقت کا روبار اور بزنس کے لیے ریڑھ کی حیثیت رکھتی ہیں جن کا حل پیش کرنا اور ان کے بارے میں حلال و حرام کا فیصلہ کرنا، علماء وار باب افتاء کا فرض منصبی ہے۔
بڑی خوشی کی بات ہے کہ مولانا مفتی احمد اللہ نثار قاسمی زید مجدہ نے اس موضوع پر قلم اٹھایا اور کمیشن ، بروکری اور ان سے ملتی جلتی دوسری اسکیموں سے متعلق تمام جدید مسائل کا احاطہ کر کے ان کے شرعی احکام بھی عمدہ ترتیب کے ساتھ اور آسان اور عصر حاضر کی رائج اصطلاحات میں نہایت خوبی کے ساتھ جمع کر دیئے ہیں ؛ بندے نے اس کو نافع اور مفید پایا ہے اور امید ہے کہ قارئین کے لئے تشفی کا ذریعہ ہوگا۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی
فیس بکی دوست باخبر رہنے کے لئے ہمارا فیس بک پیج فالوو کرسکتے ہیں۔ شکریہ۔