Download (14MB)
تابہ منزل صرف دیوانے گئے
راہ ولایت قدم بہ قدم
مؤلف: مولانا ذوالفقار احمد نقشبندی
صفحات: ۲۹۸
پیش لفظ
ہر ایمان والے مرد و عورت کی سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کے ساتھ اس کا تعلق مضبوط ہو جائے اور اسے رجوع الی اللہ کی دولت میسر ہو جائے ۔ یہ دین کا بنیادی پتھر ہے، جس کے بعد دین کے سارے کام آسان ہو جاتے ہیں ، گویا کہ تعلق مع اللہ اور رجوع الی اللہ ہر عمل کی جان ہے ۔ سلوک کی محنت اس عظیم دولت کے حصول کا آزمودہ اور کامیاب طریقہ ہے اور یہ بات سو فیصد سچی ہے کہ وہی طریقہ زیادہ کامیاب اور قابل عمل ہوتا ہے جس میں سلیقہ و سہولت کو مد نظر رکھا گیا ہو ، تا کہ ہر سطح کی صلاحیت رکھنے والا انسان اس سے خاطر خواہ نفع حاصل کر سکے۔
ہمارے مشائخ کرام کو اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطا فرمائے کہ انہوں نے سالکین طریقت کے لیے اس نعمت کو پانے کی ایسی راہ عمل بتائی ہے کہ جس میں ساری خوبیاں بدرجہ اتم موجود ہیں ، جس پر چلنے کے بعد محرومی نہیں ۔ جو نعمت عظمی انہیں حق سبحانہ و تعالیٰ کی دی ہوئی خصوصی توفیق و نصرت سے طویل مجاہدات اور مشقتیں جھیلنے کے بعد ملی اسے انہوں نے سالکین کے لیے انتہائی واضح اور آسان انداز میں پیش کر دیا۔
زیر نظر اوراق کا مجموعہ بھی اس امانت کی ادائیگی کی کوشش ہے ، عاجز نے ان سے خود بھی خوب فائدہ اُٹھایا اور جب ہزاروں لوگوں کو بتایا تو ان کی زندگیوں میں روحانی تبدیلی و ترقی خود اپنی آنکھوں سے دیکھ لی ، لہذا اس کے فائدے کو عام کرنے کی غرض سے احاطہ تحریر میں لایا گیا ، تا کہ سالکین طریقت ان تعلیمات پر عمل کر کے اپنی مراد کو پاسکیں ۔
در حقیقت اس سعادت کا حصول اتباع سنت یعنی نبی علیہ السلام کی پیروی میں پوشیدہ ہے۔ چنانچہ امام ربانی مجدد الف ثانی بھی اپنے مکتوبات میں خواجہ محمد اشرف کاہلی رح کو لکھتے ہیں : “اللہ تعالیٰ آپ کو حضرت محمدﷺ کی کامل متابعت سے مشرف فرمائے ، کیونکہ اس کی درستگی پر دین کے کاموں کا مدار ہے، جو صد یقین کی آرزو ہے، اس کے علاوہ جو کچھ ہے سب باطل اوہام اور فاسد خیالات ہیں”۔
دوسری جگہ لکھتے ہیں : “پس آنحضرت ﷺ کی تابعداری میں کوشش کرنا مقام محبوبیت تک لے جانے والا ہے۔ پس ہر ایک دانا اور عقل مند پر واجب ہے کہ ظاہر و باطن میں آنحضرت ﷺ کی کمال تابعداری میں کوشش کرے”۔
امام ربانی ایک اور مکتوب میں رقم طراز ہیں : “آن سرور عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ الصَّلَوَاتُ وَالتَّسْلِيمَاتُ کی ظاہری میراث کا تعلق عالم خلق سے ہے اور میراث معنوی کا تعلق عالم امر سے ہے کہ وہاں صرف ایمان و معرفت اور رشد و ہدایت ہے۔ میراث صوری (ظاہری) کی نعمت عظمی کا شکر یہ ہے کہ وہ میراث معنوی (باطنی) سے آراستہ ومزین ہو جائے اور باطنی میراث سے مزین ہو جانا نبی کریم ﷺ کی کمال اتباع کے بغیر میسر نہیں ہو سکتا”۔
اسی وجہ سے سلسلہ عالیہ نقشبندیہ کے بزرگوں نے سنت کے اہتمام کا خوب خیال رکھا۔ اس کتاب میں ان اکابر کے طرز پر اتباع سنت کے ذریعے سلوک کی تعلیم کا طریقہ قدم بقدم درج کر دیا گیا ہے۔ امید ہے کہ سالکین طریقت اس پر عمل کر کے اپنی زندگیوں کو سنواریں گے ۔ اللہ تعالیٰ سے عاجزانہ دعا ہے کہ اس کاوش کو طریقت کے میدان میں نو وارد سالکین کے لیے نافع بنائے اور اس خدمت کو فقیر اور ان احباب کے لیے جنہوں نے اس کتاب کی تیاری میں فقیر کی مدد کی ، ذریعہ نجات بنائے ۔ آمین یا رب العالمین
لوٹ آئے جتنے فرزانے گئے
تا به منزل صرف دیوانے گئے
مستند رستے وہی مانے گئے
جن سے ہو کر تیرے دیوانے گئے
آہ کو نسبت ہے کچھ اس راہ سے
آه نکلی اور پہچانے گئے
فقیر ذوالفقار احمد نقشبندی مجددی
كَانَ اللَّهُ لَهُ عِوَضًا عَنْ كُلِّ شَيْءٍ
فیس بکی دوست باخبر رہنے کے لئے ہمارا فیس بک پیج فالوو کرسکتے ہیں۔ شکریہ۔