Download (10MB)
حنفی نماز مدلل احادیث طیبہ کی روشنی میں
اس کتاب میں احادیثِ طیّبہ کی روشنی میں یہ ثابت کیا گیا ہے کہ حنفی نماز مسنون اور محمّدی نماز ہے ، نبی کریم ﷺ اور حضرات صحابہ کرام ؓ سے ثابت ہے، لہٰذا اُس کو احادیث کے خلاف کہنا حقیقت پر پردہ ڈالنے کےسوا کچھ نہیں ۔
تالیف: مفتی محمد سلمان زاہد صاحب فاضل جامعہ دارالعلوم کراچی ۔ استاذ جامعہ انوار العلوم شاد باغ ملیر کراچی
صفحات: ۱۰۵
طبع ثانی: جولائی 2024ء بمطابق محرم الحرام ۱۴۴۶هـ
ناشر: جامعہ انوار العلوم شاد باغ ملیر کراچی
بعض لوگ فقہِ حنفی کے مطابق نماز پڑھنے والوں کے بارے میں یہ غلط فہمی کا شکا ر ہوتے ہیں کہ وہ (العیاذ باللہ) محمّدی نماز سے دور ہیں اور وہ اپنی رائے اور قیاس کے مطابق عمل کرتے ہیں، اور ان میں جو غالی اور متشدّد قسم کے لوگ ہیں وہ تو فقہِ حنفی کے مطابق نماز پڑھنے والے کی نماز کو نماز ہی سمجھنے کیلئے تیار نہیں۔
حالآنکہ یہ بات اچھی طرح سے سمجھ لینی چاہیئے کہ ائمہ مجتہدین نے جو کچھ بیان کیا ہے وہ احادیثِ طیّبہ کی روشنی میں اور قرآن و حدیث کی نصوص کو سامنے رکھتے ہوئے ہی بیان کیا ہے اُس میں اُن کی عقل و رائے ، قیاس اور ذاتی نظریہ و خیال کا کوئی دَخل نہیں، اور چونکہ کسی مسئلہ میں بعض اوقات روایات میں نبی کریم ﷺ کے قول و عمل میں بھی اختلاف ملتا ہے اِس لئے اُس میں ترجیح دینے کے اندر ائمہ کرام کا بھی اختلاف ہوا ہے ،لیکن وہ اختلاف خود حدیثِ کی رُو سے کوئی ممنوع اور قبیح اختلاف نہیں کہ اُس کو ہدفِ تنقید بناکر طعن و تشنیع کا نشانہ بنایا جائے بلکہ وہ اختلاف تو اُمّت کیلئے رحمت اور نبی کریم ﷺ کی ساری احادیث پر عمل کی ایک بہترین شکل ہے جس کو سراسر خیر و بھلائی کا اختلاف کہا جاتا ہے، نہ کہ شرّ و فساد کا اختلاف ۔
زیرِ نظر کتاب اِسی مقصد کو پیش نظر رکھتے ہوئے ترتیب دی گئی ہےکہ فقہِ حنفی میں بیان کردہ نماز کا طریقہ کوئی احادیث نبویہ کے خلاف نہیں بلکہ وہ احادیثِ طیبہ کے عین مطابق اور نبی کریمﷺو صحابہ کرام ؓ کے طریقہ نماز کے عین موافق ہے ،اُس کو نصوص و روایات کے خلاف کہنا اور عقل و قیاس کی اتباع قرار دینا حقیقت کو چھپانے اور اُس پر دَجل و فریب کے پردے ڈالنے کے سوا کچھ نہیں۔
واضح رہے کہ اِس کتاب میں اختصار کو ملحوظ رکھتے ہوئے صرف دلائل کے ذکر پر اکتفا کیا گیا ہے ،اُس کی تفصیل اور گہرائی میں جانے سے قصداً گریز کیا گیا ہے کیونکہ اِس پر تفصیلی کتب الحمد للہ موجود ہیں ،ضرورت پڑنے پر اُن کی جانب رجوع کیا جاسکتا ہے۔۔۔۔ مؤلف