Download Color(12MB)
Download Black (2MB)
معین الاصول اردو شرح مبادی الاصول
تالیف: مولانا سعید احمد پالن پوری
صفحات: ۱۱۳
طبع : ۱۴۳۲ھ / ۲۰۱۱
ناشر: مکتبۃ البشری کراچی
پیش لفظ
بسم الله الرحمن الرحيم
نحمده ونصلي على رسوله الكريم أما بعد، اصول فقہ علوم عالیہ میں اہم مقام رکھتا ہے، فقہ کا تمام تر مدار اصول فقہ پر ہے۔ جو عالم اصول فقہ سے واقف نہیں، وہ فقہ میں درک حاصل نہیں کر سکتا۔ اور مدارس عربیہ میں اصول فقہ کی تعلیم اصول الشاشی سے شروع ہوتی ہے۔ یہ نہایت مفید کتاب ہے، مگر ایک تو اس کی زبان قدیم ہے، دوسرے اس کی مثالیں بہت بلند ہیں، اور اس کی ابحاث منتشر ہیں۔ اور طلبہ کی استعدادیں ناقص ہو گئی ہیں جس کی وجہ سے افہام و تفہیم میں دشواری پیش آتی ہے۔
دار العلوم دیوبند کی مجلس شوری نے اور نصاب کمیٹی نے اس کا احساس کیا اور طے کیا کہ ایک آسان رسالہ مرتب کیا جائے جو أصول الشاشی سے پہلے پڑھایا جائے، تاکہ طلبہ کے لئے راستہ ہموار ہو ، چنانچہ ایسا ایک رسالہ دار العلوم کے بعض موقر اساتذہ نے مرتب کیا اور وہ پڑھایا بھی جا رہا ہے، مگر اس کی ترتیب أصول الشاشي اور اس کے بعد کی کتابوں سے قدرے مختلف ہے۔ اس لئے ضرورت محسوس کی جارہی تھی کہ رائج اصول فقہ کی ترتیب کے مطابق کوئی رسالہ مرتب کیا جائے۔
پالن پور کے علاقہ میں جامعہ نور العلوم گٹھا من ایک نو خیز ادارہ ہے۔ اس میں طلبہ کی پہلی جماعت عربی چہارم تک پہنچنے والی ہے۔ اس کے مہتمم جناب مکرم محمد حنیف بھائی اور اس کے ناظم جناب مولانا عرفان صاحب زید مجدهما دیوبند آئے اور اصرار کیا کہ ایک ایسا عربی رسالہ لکھوں، چنانچہ میں
نے رسالہ مبادئ الأصول مرتب کیا جو بحمد اللہ طبع ہو گیا ہے۔
اس سلسلہ میں ایک نظریہ یہ ہے جس کی ترجمانی مرحوم حضرت مولانا رضوان القاسمی صاحب نے کی ہے۔ انہوں نے حضرت مولانا خالد سیف اللہ صاحب رحمانی زید مجدھم کی مفید کتاب آسان اصول فقہ کی تقدیم میں لکھا ہے : “ہندوستانی طلبہ کے لئے فنی کتاب کی جو زبان عربی یا فارسی ہوتی ہے، وہ مادری زبان نہ ہونے کی وجہ سے طلبہ پر عام حیثیت سے دوبار ڈالتی ہے: ایک بار زبان کو سمجھنے کا، اور دوسرا بار اس زبان میں جو فن پیش کیا جا رہا ہے اس کو اپنی صلاحیت کے اعتبار سے اخذ اور جذب کرنے کا۔ عربی زبان اور اس میں جو علوم و فنون کا عظیم سرمایہ اور بیش بہا خزانہ ہے، اس کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اور مرحلہ ثانیہ میں ان کتابوں ہی کو پڑھنے اور پڑھانے کی افادیت کو محسوس کرتے ہوئے اگر مرحلہ اولی میں فنی کتابیں ہندوستانی طلبہ کو اردو میں پڑھادی جائیں تو نفسیاتی اور تعلیم و تعلم کے فن کے لحاظ سے بڑا ہی مفید عمل ہوگا”۔
یہ بات عربی اول و دوم کی حد تک تو صحیح ہے، مگر عربی چہارم میں اصول فقہ کی تعلیم اردو کے ذریعہ نہ صرف طلبہ کی توہین ہے، بلکہ درجہ اور مدرسہ کی بھی توہین ہے۔ اگر طلبہ تین سال عربی پڑھنے کے بعد بھی عربی میں کسی فن کی ابتدائی کتاب نہ پڑھ سکیں تو نصاب اور طریقہ تعلیم پر نظر ثانی کرنی چاہئے۔ اس کی نظیر یہ ہے کہ درجہ ہفتم میں “اصول حدیث” کی تعلیم شروع ہوتی ہے۔ یہ فن بھی اگر اردو کے ذریعہ پڑھایا جائے تو درجہ کی اور طلبہ کی سخت تو ہین ہے۔
ليكن أصول الشاشي سے پہلے آسان عربی رسالہ کی ضرورت بہر حال تھی، چنانچہ میں نے اس کی تکمیل کے لئے مبادئ الأصول لکھی، پھر اس دوسرے نظریہ کا کچھ نہ کچھ لحاظ کرتے ہوئے اس کی یہ آسان شرح معین الاصول بھی لکھ دی۔ اگر طلبہ عربی رسالہ کے ساتھ یہ اردو شرح بھی مطالعہ میں رکھیں گے تو ان شاء اللہ وہ گھاٹی پار کر جائیں گے۔ میں نے مبادئ الاصول پر حاشیہ بھی لکھا ہے اور اس پورے حاشیہ کو اس شرح میں سمو لیا ہے۔ طلبہ اس شرح کی مدد سے حاشیہ حل کریں، ان شاء اللہ ان کی استعداد میں چار چاند لگ جائیں گے۔ دست بدعا ہوں کہ اللہ تعالیٰ اصل متن اور اس شرح کو طلبہ کے لئے مفید بنائیں اور دونوں کو قبول فرمائیں ، اور ان کے فیض کو عام و تام فرمائیں، آمین۔ مؤلف
فیس بکی دوست باخبر رہنے کے لئے ہمارا فیس بک پیج فالوو کرسکتے ہیں۔ شکریہ۔